Monday, November 7, 2016

حضرت علی علیہ السلام کی محبت


محبت سورج کی وہ کرن ہے جو کائنات کی مخلوقات کو زندہ کرتی ہے ۔اور اگر وہ محبت اس کی ہو جو پورے جہان میں خورشید کی مانند درخشاں ہو۔محبت اس کی ہو جو خندق، احد، خیبر و بدر ہر مقام پر خدا اور رسول ﷺ اور جبرئیل کے درمیان جس کی کرامت اور بزرگی کے تذکرہ ہوں۔محبت اس کی ہو کہ جب خالق کائنات کے علاوہ سب چیزیں فناء ہو جائیگی تو اللہ اس کواسکی عظمت اور بزرگی کے ہمراہ اہل محشر سے روبرو کریگااور اہل محشر کو انکا دیدار کروائیگا۔
یعنی اس کی محبت جو حجۃ الوداع کے موقع پر غدیر خم میں خدا وند کے امر سے پیغمبر ﷺ کے توسط سے امامت اور خلافت پر منصوب ہوئے ۔اس کی محبت جس نے پیغمبر ﷺ پر ایمان لانے میں سبقت کی۔اور مسجد میں پہلے عابد اور میدان جنگ میں پہلے شجاع اور بیت المال کےتقسیم کرنے میں پہلے عادل ہیں ۔
ہاں برادران عزیز!یہ حضرت علی علیہ السلام کی محبت ہے جو انسان کو اس معیار اور اس مقام تک لے جاتی ہے جہاں سے انسان کی خلقت کی پہچان شروع ہوتی ہے ۔
پیغمبر ﷺسے منقول ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایاجان لیں!جو بھی علی علیہ السلام کو دوست رکھےاور ان کی محبت میں مر جائے،ملائکہ اس سے مصافحہ کریں گے اور پیغمبروں کی روحیں  اس سے ملاقات کریں گی۔
                                                                              ( اسرار الشھادہ ۲۴۱ )

سلمان ؒکہتے ہیں  کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ : کوئی بھی مؤمن نہیں ہوگا مگر یہ کہ وہ میری محبت کی خاطر میرے  اہلبیت علیھم السلام کو دوست رکھتا ہو ۔ عمر ابن خطاب  نے کہا آپ کے اہلبیت علیھم السلام سے محبت کرنے کی علامت کیا ہے ؟  آنحضرت ﷺنے  علی علیہ السلام پر ہاتھ رکھا اور فرمایا : یہ ہے محبت کی نشانی ۔                        
                                                                              ( ملحقات الاحقاق ۲۱؍ ۳۴۳)


حضرت علی علیہ السلام سے دوستی کے لئے خداوندعالم اور اس کے رسول ﷺ کا فرمان :
موسی بن اسماعیل نے اپنے والد سے اور انھوں نے جابر سے نقل کیا ہے کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا: جبرئیل خداوند متعال کی جانب سے میرے لئے ایک سبز رنگ کا پتہ لائے جس پر سفید الفاظ میں لکھا ہوا تھا میں نے علی ابن  ابیطالب علیہ السلام کی محبت کو اپنی مخلوق پر واجب قرار دیا ہے اس پیغام کو میری طرف سے لوگوں  تک پہچاؤ۔
                                                           ( احقاق الحق ۷؍ ۱۸۷) ( بحار الانوار ۳۹؍ ۲۹۷)

حضرت علی علیہ السلام سے محبت کے ثمرات :
 پیغمبر ﷺ سے منقول ہے کہ آنحضرت نے فرمایا ۔جان لیں! جو شخص علی علیہ السلام کی محبت میں مر جائے میں اس کے لئے بہشت کا ضامن ہوں۔                          
( اسرار الشھادہ   ۲۴۱)
صدقہ بن موسی نے حضرت موسی بن جعفرعلیہ السلام سے نقل کیا ہے کہ حضرت نے اپنے والد جعفر بن محمد علیہ السلام اور انھوں نے۔اپنے والد گرامی سے اور انھوں نے جابر بن عبداللہ انصاری سے نقل کیا ہے کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا: میں اپنی امت سے علی علیہ السلام کی محبت کی امید اس طرح رکھتا ہوں جیسے  لا الہ الا اللہ کہنےکا امیدوار ہوں۔   
(بشارہ المصطفی ۱۴۵)

اگر لوگ حضرت علی علیہ السلام کی محبت پر جمع ہو جاتے:
ابن عباس ؒسے نقل ہوا ہے کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا : اگر تمام لوگ علی علیہ السلام  کی محبت پر جمع ہو جاتے تو خدا وند  عالم دوزخ کو خلق نہ کرتا۔                  
( ینابیع المودہ۔۱۲۵) ( ارشاد القلوب ۲؍۲۳۴) (بحارالانوار۳۹ ؍ ۳۰۵)

حضرت علی علیہ السلام کے محبّین کی سات ۷ خصلتیں:
جابر ابن عبد اللہ انصاریؒ کہتے ہیں کہ ایک دن میں رسول خدا ﷺ کی خدمت میں تھا پیغمبر ﷺ حضرت علی علیہ السلام کی طرف نگاہ کی اور فرمایا: اے ابوالحسن!آیا میں تمہے بشارت نہ دوں؟ عرض کی کیوں نہیں ، اے اللہ کے رسول ﷺ پیغمبر ﷺ نے فرمایا: جبرئیل نے مجھے خدا کی جانب سے خبر دی ہے کہ خدا وند نے تمہارے شیعوں اور دوستوں کو سات خصلتیں عطا کی ہیں: ۱) موت کے وقت سانس میں آسانی۔  ۲) وحشت کے وقت دوستی اور انس۔ ۳) تاریکی کے وقت نور۔  ۴) خوف کے وقت امان۔ ۵) میزان میں عدالت۔ ۶) پُلِ صراط سے عبور کرنا۔ ۷) تمام لوگوں سے پہلے بہشت میں جانا اور اور اس وقت ان کا نور ان کے چہرے کے سامنے اور انکی دائیں طرف حرکت میں ہوگا۔
                      ( الخصال ۲؍ ۴۰۲)  (تفسیر نور الثقلین ۵؍ ۲۴۰) (  بحار الانوار ۲۷؍۱۶۲)

حضرت علی علیہ السلام کی محبت عروۃ الوثقی  ہے :
رسول خدا ﷺ نے فرمایا: جس نے علی علیہ السلام سے محبت کی اس نے مضبوط ترین رسی کو تھاما ہے ۔
( احقاق الحق ۷؍۱۶۰)
حضرت علی علیہ السلام  کی محبت نیکی ہے :
رسول خدا نے فرمایا : علی علیہ السلام کی محبت ایک ایسی نیکی ہے کہ کوئی بھی گناہ اسے نقصان نہیں پہنچائے گا اورعلی علیہ السلام سے دشمنی ایک ایسا گناہ ہے کہ کوئی بھی نیکی اس کے لئے فائدہ مند نہیں ہے ۔
                                                            ( ینابیع المودہ ۱۲۵)  ( کشف الیقین ۲۲۵)

حضرت علی علیہ السلام کی محبت عبادات کے قبول ہونے کا ذریعہ ہے :
ابن عمر کہتے ہیں کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا:جان لیں ! جو بھی علی علیہ السلام سے محبت رکھے گا تو خداوند اس کے روزہ ، نماز اور قیام کو قبول کرے گا اور اسکی دعاؤوں کو مستجاب کرے گا۔       ( کشف الیقین ۲۲۷)  ( بحار الانوار ۳۹؍ ۲۷۷)

حضرت علی علیہ السلام کی محبت نیک اعمال کے قبول ہونے کا سبب ہے:
ابن عباسؒ سے نقل ہوا ہے کہ پیغمبر ﷺ نے فرمایا : مجھے اس کی قسم جس نے مجھے حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے خداوندعالم  اس وقت تک کسی بھی بندے کے نیک اعمال کو قبول نہیں کرتا جب تک اسے علی ابن ابیطالب علیہ السلام کے سلسلے سے سوال نہ کرے۔
                                                                              ( بحار الانوار ۲۷؍ ۳۱۱)

حضرت علی علیہ السلام  کی محبت وہ معیار ہے جس معیا ر کو کسی نے بھی حاصل کر لیا تو وہ مؤمن ہے اور اگر حاصل نہ کر سکا تو کافر ہے ۔ ہمیں بارگاہ خداوند میں دست دعا بلند کر کے دعا کرنی چاہیئے کہ پروردگار ہمارے دلوں میں ہمارے وقت کے امام  علیہ السلام کی محبت کو اور اجاگر کر  کیونکہ اگر کوئی کنویں سے مٹی نکالتا رہے تو ایک نہ ایک دن ہاتھ ضرور پانی تک ہی پہنچ جائیگا ۔ اگر آپ مسلسل دروازہ کھٹکھٹاتے رہیں تو انجام کار ضرور ایک نہ ایک دن اس سے باہر نکلے گا ۔

خداوند کریم امام زمانہ علیہ السلام کے ظہور میں تعجیل فرما ۔  آمین یا رب العالمین


No comments:

Post a Comment