Friday, April 28, 2017

میں اور میرا مو بائیل


میں اور میرا مو بائیل

دور حاضر میں جہاں ہر طرف ڈیجیٹل دنیا کے چرچے ہیں وہاں اگر کسی کو یہ کہا جائے کہ کیوں خواہ مخواہ موبائیل اور کمپوٹر میں اپنا وقت برباد کر رہے ہو تو وہ ہمیں زمانہ قدیم کا سمجھتے ہوئے ہم سے کہیں گے کہ جناب جانے دیجئے یہ آپ کے بس کی بات نہیں پہلے آپ اسے استعمال کرنا سیکھئے پھر آپ خود جان جائیں گے کہ اس میں کتنی لذت ہے اور کتنی تلخی۔ آج کل کے نوجوان ہوں یا بچّے یہاں تک کہ ضعیف بھی کچھ حد تک اس جدید ٹیکنالوجی سے متاثر ہیں اور ہوں بھی کیوں نہ بات یہاں اگر بچّوں اور جوانوں کی کی جائے تو یہ اُن کا دور ہے اورانہیں جو چیزیں قدرت نے فراہم کی ہیں اُس سے ہم دور نہیں رکھ سکتے ہم نے اپنے دور کی موجودات سے استفادہ حاصل کیا وہ اپنے دور کی موجودات سے مستفید ہو رہے ہیں اور خود ہمارے اور آپ کے آقا و مولا امیر کائنات حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی 
طالبؑ ارشاد فرمارہے ہیں۔

اپنی اولاد کی تربیت اپنے زمانے کے طریقوں کے مطابق نہیں بلکہ جدید دور کے تقاضوں کے مطابق کروکیوں کہ وہ 
تمہارے زمانے سے مختلف زمانے کے لئے پیدا کیے گئے ہیں۔  (کتاب ۔ اسلام دینِ معرفت ۔ جامعہ تعلیمات اسلامی)
اب انسان کی حقیقت اور فطرت اُس کے امامؑ سے بہتر کون جان سکتا ہے اگر امام کہہ رہے ہیں کہ اُسے اپنے یعنی دور جدید کے اعتبار سے تربیت دی جائے تو پھر ہمیں اس بات پر عمل پیرا ہونا چاہئے  نہ کہ بچّوں اور نوجوانوں کو اس سے دور کرنے کی کو شش کرنی چاہئے بلکہ غورو فکر کرکے یہ حل نکالنا چاہئے کہ کس طرح اس ٹیکنالوجی کو اُس کی 
تربیت کے معاملہ میں کارآمد بنائیں۔

ہم یہاں صرف موبائیل کے حوالے سے گفتگو کرنا پسند کریں گے کیوں کہ ہم نے دیکھا ہے کہ آج کے اس دور میں
 ہر انسان چاہے وہ کسی بھی سن کا ہو خصوصا بچے اور نوجوان طبقہ اگرکسی چیز سے سب سے زیادہ قریب ہے سب سے زیادہ جس کے ساتھ وقت گزارتا ہے وہ ہے اُس کاموبائیل ۔ اکثر لوگ اس بحث میں پڑے ہوئے ہیں کہ کس طرح بچوں کو نوجوانوں کو اس سے دور کیا جائےکیونکہ یہ ان کی زندگی خراب کر رہا ہے اور ضروری بھی ہے یہ فکر کیونکہ
رسول اللہ ﷺ ارشاد فرماتے ہیں

جو بھی یہ چاہتا ہے کہ اپنی اولاد کو عاق ہونے سے بچائے اُسے چاہئے کہ نیک کاموں میں اُسکی مدد کرے۔ ( مجمع الزو
 ئد جلد۸ صفحہ۱۴۶)

لیکن جس نقطہ نظر سے شیطان نے نئی نسل کو گمراہ کرنے کی کوشش کی کیا اُسی نقطہ نظر کو اپنا کر ہم اسے گمراہ ہونے سے نہیں بچا سکتے۔ جب خود شیطان نے دیکھا کہ لغویات کے لئے سب سے بہترین اور آسان شئے موبائیل ہے اور وہ اُسکے سب سے قریب بھی ہے اب وہ اُس کےذریعے نا محرم تک رسائی کرواسکتا ہے میوزک سنواسکتا ہے جھوٹ بلوا سکتا ہے یا جس اعتبار سے اُسے لگتا ہے گناہ کرایا جائے وہ حتی الامکان کو شش کرتا ہے ۔ اب جب کہ اُسے گناہ کروانا تھا تو اُس نے اپنے اعتبار سے سوچا اب اگر ہم کو نیکی کروانی ہے تو کیا ہم اُس اعتبار سے نہیں سوچ سکتے کہ کس طرح نسلِ جدید کو موبائیل کے ذریعے دین کی طرف رغبت دلائی جائے۔ آئیے دیکھیں کہ کیا کیا چیزیں اس 
موبائیل سے ممکن ہیں جو آج ہماری بچّوں اور نوجوانوں کو دین سے قریب کرنے میں مدد کر سکتی ہیں۔

سب سے پہلے نماز دیکھیں اگر ہمیں اپنے بچوں کو نماز کے قریب کرنا ہے اور اُن سے پابندی کے ساتھ نماز پڑھوانی
 ہے تو ہمیں چاہئے کہ اُنہیں واٹس اپ اور ایس ایم ایس کے ذریعے نماز کی اہمیت سمجھائیں کیونکہ سب سے زیادہ استعمال ہونے والی اپلیکیشن موبائیل میں اگر کوئی ہے تو وہ یہی ہے اور جس طرح اُس پر دوسرے میسج کا اثر ہوتا ہے اس کے مقابلے میں احادیث معصومین زیادہ اثر انداز ہونگی ،اس کے علاوہ کچھ اپلیکیشن ایسی ہیں جو نماز کا وقت ہوتے ہی اسکی طرف متوجہ کرواتی ہیں، یہاں تک کہ کچھ اپلیکیشن تو ایسی ہیں کہ اگر کسی کو نماز نہیں آتی ہوتو وہ شیعہ نماز کا طریقہ ذکر کے ساتھ سکھا بھی دیتی ہیں، جن لوگوں کو شرم آتی ہے کہ اب اتنے بڑے ہونے کہ بعد کوئی سنے گا 
تو کیا کہے گا کہ نماز نہیں آتی اس سے بہتر ہے اسے ادا نہ کریں اُن کےلئے یہ بڑی کارآمد ہے۔
اصولِ کافی کی اُردو کی جلدنمبر ۵ میں با ب فضائل قرآن کی پہلی حدیث میں قرآن کے فضائل بیان کرنے کے بعد 
امامؑ فرماتے ہیں کہ  سمجھدار لوگ تو ہمارے شیعہ ہی ہیں جس نے نماز کو نہ پہچانااس نے ہمارے حق سے انکار کیا۔ فرمایا اے سعد کیا میں تمہیں قرآن کی آیت سناؤں میں نے کہا ضرورآپ نے فرمایا نماز بد کاری سے اور بُرے کاموں سے روکتی ہے اور اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے۔

یعنی نماز کی عادت اُسے خود بخود گناہ سے دور کرے گی۔
دوسرے جو اچھائی سے قریب اور برائی سے دور ہونے میں اُس پر اثر کرے یا اُسکی مدد کرے وہ ہے قُرآن کریم ،جو کہ موبائیل سافٹ وئیرکی شکل  میں بازار میں مفت میں کثرت سے موجود ہیں وہ بھی بہترین الفاظ نگاری کے ساتھ ۔ہمیں چاہئے کہ ہم اُنہیں کہیں کہ دن میں جب بھی موقع ملے جہاں ملے وہ ایک دو آیت کی تلاوت کرلیں جو کہ نہایت ہی آسان ہے، نہ ہی اس میں کوئی زحمت ہے کہ پہلے تو طاق سے قرآن اُتاریں جزدان اُتاریں پھر اُسکی تلاوت کی جائے اتنی دیر میں موبائیل سے ہم کئی آیت پڑھ لیں گے،اسکے علاوہ بھی جس کسی کو قرآن پڑھنا نہیں آتااس کو سکھانے کے لئے کئی اپلیکیشن موجود ہیں جو کچھ ہی  دن میں اُسے پڑھنے میں خود کفیل بنادیں گے، لیکن شرط یہ ہے 
کہ ہم تاکید کریں اور دیکھیں کہ وہ پڑھتا ہے یا نہیں ۔

حضرت ابو عبداللہؑ نے فرمایا : تاجر کو جو بازاری مصروفیات میں ہو کیا چیز اس کو روکنے والی ہے کہ جب وہ گھر آئے تو
 سونے سے پہلے قرآن کا ایک سورہ پڑھ لے اس کے نام پر ہر آیت کی تلاوت پر دس نیکیاں لکھی جائیں گی اور دس گناہ محو ہو جائیں گے۔
(اصول کا فی۔ فضیلت قرآن)

یعنی امامؑ کے مطابق چاہے کتنا بھی مصروف ہو مگر سونے سے پہلے کچھ آیتوں کی تلاوت ممکن ہے۔
اس کے علاوہ اگر تیسری چیز دیکھیں تو وہ ہے مفاتیح الجنان یا دوسری دعاوں کی اپلیکیشن جن میں دعاوں کا بیش بہا خزانہ موجود ہے ہر قسم کی نمازیں چاہیں وہ واجبات میں سے ہوں یا مستحبات میں سے نماز کی تعقیبات سے لے کردعائے ابو حمزہ ثمالی تک یا مناجات خمسہ عشرہو یا مختلف مواقع پر پڑھی جانے والی چھوٹی سے بڑی دعائیں اسمیں موجود ہیں ،زیارتوں کی ایک بڑی طویل فہرست ہر معصومؑ  کی ولادت یا شہادت کے موقع پر آسانی سے حاصل کرکے پڑھی جا سکتی ہے ،ہر اہم دنوں راتوں اور مہینوں کے اعمال موجود ہیں جس سے خود بھی فائدہ حاصل کرسکتے ہیں اور اپنے قریبی لوگوں کو بھی اسکا فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے بچوں اور نوجوانوں کو تاکید کریں اسے اپنے 
اپنےموبائیل میں رکھنے کی، یہ اُنکی روحانیت اور دینی رغبت میں اضافہ کا سبب بن سکتی ہے۔

اور مزید دیکھیں تو ایک اور اہم چیز جوکہ ہمیں شریعت کی پابندی کرنا سکھاتی ہے اور کیا واجب ہے کیا حرام ہے اور 
کیا مستحب اور کیا مکروہ ہے بتاتی ہے وہ ہے ہمارے اور آپ کے جلیل القدرعلماءکرام کی لکھی ہوئی توضیح المسائل، جو ک توضیح اپلیکیشن کی شکل میں موجود ہے ۔دن کے کس گوشہ میں کب کس کو کون سے امر سے گزرنا پڑ جائےکوئی دینی مرحلہ سامنے آجائے یا کسی کام کو کرنے یا نہ کرنے میں تردد پایاجائے تو ہم ایسے موقعوں پر انکی مددکے طور پر اس چیز کو پیش کرکے اُنہیں یہ ترغیب دےسکتے ہیں کہ وہ دیکھیں کہ شریعت کی رو سے اُسکا کیا جانے والا عمل کیا مقام رکھتا ہے ۔وہ خود بھی دیکھ سکتا ہے اور فیصلہ کر سکتا ہے کہ کیا میرا یہ عمل دین کے اندر ہے یا دین سے خارج ،اگر دین کے اندر ہے تو یقینا میرے امامؑ مجھ سے راضی ہیں ورنہ اگر خارج ہے تو میں اُنؑ کی ناراضگی کا سبب بن سکتا ہوں۔
اس کے علاوہ کئی مومنین اور عاشقانِ محمد و آلِ محمد علیہم السلام نے بہت ہی نایاب کام کیا اور ہماری کچھ کتابوں کو ترجمہ کر کےاُنھیں اپلیکیشن کی شکل دے دی ہے، یہ بہت آسان ہو گیا ہے اور کم سے کم ابتدائی تعلیم کے لیئےکارآمد ثابت ہونے والی اکثر کتابیں موجود ہیں یہاں تک کہ سافٹ کاپی میں تو کئی بڑی کتابیں بھی موجود ہیں۔ احادیث کی کتابیں ،تاریخ سے متعلق کتابیں ،بچّوں سے متعلق اسلامی کہانیوں کی عبرت انگیز واقعات کی کتابیں اورعقائدی گفتگو ی غرض ہر قسم کی کتابیں موجو ہیں، صرف ہمارے لئے یہ ایک اہم کام ہے کہ ہم اُن کواِن کتابوں تک لے کر آئیں۔
عزیزانِ گرامی شیطان کا ہمارے بچّوں اور جوانوں سے کوئی دلی لگاو نہیں ہے لیکن ان بچّوں اور جوانوں کے دلوں میں جو ولایت ہے اُس سے اُسکی دشمنی ہے جس کے سبب اُس نے سب کو بآسانی گمراہ کرنے کے لیئےموبائیل کا سہارا لیا۔ انسان کے حواس سے کئے جانے والے گناہ میں اگر سب سے تیز جو فکر کو بدلتا ہے وہ اُس کی آنکھوں کے ذریعے سے کیا گیا گناہ ہوتا ہے اس کے برعکس اگر اُنہیں آنکھوں میں خوف خدا کے آنسوں آجائیں تونسلوں کے گناہ معاف کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ اُنہی آنکھوں سے نکلنے والے غمِ حسینؑ کے آنسوجنّت کےضامن بن سکتے ہیں بشرطیکہ جس طرح شیطان اپنی کوشش میں لگا رہتا ہے کہ کس طرح وہ جدید ٹکنالوجی کے ذریعہ لوگوں کو بہکائے تو ہمیں بھی چاہئے کہ ہم اس معاملہ میں محتاط رہیں اور اپنی اور اپنے قرابت داروں کے ایمان کی حفاظت کے لئے کوشش کرتے رہیں۔
امام زمانہ علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں

تم سب کو ایسے اعمال انجام دینے چاہئے جو اُسے ہماری محبت سے نزدیک کردے اور اُن باتوں سے پرہیز کرنا چاہئے جو 
ہماری ناپسندیدگی اور ناراضگی کا سبب ہیں۔

لہٰذا ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم خود کو اور اپنے معاشرے کو امام ؑ کے حقیقی منتظر بنائیں دعاوں سے نمازوں سے 
اور ذکرمصائب محمد و آلِ محمؑد سے ۔تاکید کریں کہ نماز کی پابندی کریں روزانہ وظائف میں دعاوں اور زیارت آئمہؑ  کو پڑھیں اور روزانہ کم سے کم کچھ مصائب کے فقرے سنیں تاکہ سننے کے بعد نکلنے والے آنسووں سے فکری اور روحانی امراض کا علاج ہو اور منشور زندگی انتظارِ صاحب الامرؑ بن جائے کیوں کہ کسی بھی محب اہلبیتؑ کے دل کے قریب ترین افراد اہلبیتؑ ہیں اور جب اُنؑ کے اوپر ڈھائےگئے ظلم  وستم کو وہ سنے گا تو دل غم زدہ ہوگا اور پھر روکر متوجہ ہوگااُس گھر کے منتقم کی طرف ،دعا کرے گا ظہور کی اور خود بھی آمادہ ہوگااُنؑ کےظہورِپُرنور کے لئے۔

خدایا ہمیں شیطان کے حیلوں سے محفوظ رکھ ،ہمیں نیکی کی سعادت عنایت فرما اورہمیں عملی طور پر امام زمانہؑ کا منتظر
 بننے کی توفیق عنایت فرما۔

No comments:

Post a Comment