Saturday, February 4, 2017

شیطان كیسے دھوكہ دیتا ہے اور اس سے كیسے بچا جائے


قرآن كریم واضح لفظوں میں اعلان كرتا ہے كہ
إِنَّ الشَّيْطَانَ لِلْإِنْسَانِ عَدُوٌّ مُبِينٌ 
بیشك شیطان انسان كا كھلا ہوا دشمن ہے۔ (سورہٴ یوسف-5)

ہم بھی اس سے بخوبی واقف ہیں كہ دشمن چاہے كوئی بھی ہو وہ دھوكہ دے كر كامیاب ہونے كی كوشش كرتا ہے۔ چہ جائے كہ شیطان، اور جب كہ اس نے اللہ سے وعدہ كیا ہے كہ وہ ہر ایك كو بہكائیگا سوائے مخلصین (معصومین علیہم السلام)كے  ۔ چونكہ شیطان جناب آدم سے پہلے سے ہے، بخوبی جانتا ہے كہ كسے كس طرح بہكانا ہے۔ كبھی كسی كو لالچ و تكبّر میں مبتلا ، تو كبھی كسی كو شراب اور جوئے میں، اوركسی كو جھوٹ و غِیبت میں مبتلا كرتا ہے۔

  امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام نہج البلاغہ میں  ارشاد فرماتے ہیں:
اَلشَّيْطَانُ الْمُضِلُّ‏
 شیطان گمراہ كرنے والا ہے (نہج البلاغہ ص 532 حكمت  329)

یہ طریقہ شیطان عام لوگوں كے لئے استعمال كرتا ہے، اور جو حضرات كچھ شعور ركھتے ہیں اور كسی حد تك دین كے  پابند ہیں  ان كے لئے وہ دوسرے كئی طرح كے حربے استعمال كرتا ہے۔  كسی كو نماز تاخیر سے ادا كرنے سے، تو كسی كو  صدقہ نكالنے سے فقیری كا ڈر دكھاكر، كسی كو  اپنے اعمال پر غرور میں مبتلا كر كے۔ انتہا تو یہ ہے كہ وہ كسی كو اپنے علم پر شہرت اور خود پسندی میں گرفتار كركے۔

اسی ذیل میں كتاباستعاذہ میں  آیۃ اللہ سید عبد الحسین دستغیب ایك واقعہ نقل كرتے ہیں كہ ایك عالم دین شیطانی حیلہ بہانوں، وسوسوں اور اس كے فریب كو آشكار كر كے لوگوں كو اس سے ہوشیار رہنے كے لئے كتاب مرتب كر رہے تھے۔ اسی زمانہ میں ایك نیك اور متّقی شخص نے شیطان كو خواب میں دیكھا تو كہا: اے ملعون فلاں عالم دین تجھے رسوا كركے رہیں گے كیونكہ وہ تیرے مكر و فریب كو ظاہر و آشكار كرنے كے لئے كتاب لكھ رہے ہیں۔ اب تیری مكّاری اور عیّاری لوگوں كے سامنے روز روشن كی طرح عیاں ہو جائے گی۔ شیطان نے مذاق اڑاتے ہوئے ہنس كر جواب دیا كہ یہ كتاب وہ شخص میرے كہنے پر لكھ رہا ہے۔ اس نیك آدمی نے پوچھا: وہ كیسے؟ كیا یہ ممكن ہے؟ شیطان نے كہا ممكن كیوں نہیں ہے میں نے اس كے دل میں وسوسہ ڈالا كہ تم تو بڑے عالم ہو لہذا میرے خلاف كتاب لكھو اور اس بہانہ سے اپنے علمی ذخیرہ كو عام كرو۔ وہ بیچارہ سمجھ ہی نہیں پایا، اس نے اپنی كتاب كا نام شیطان كا جواب ركھا ہے لیكن حقیقت یہ ہے كہ اس كے پیچھے خود اس كا نفس علم كا مظاہرہ، دكھاوا، خود پسندی ہے۔ (الاستعاذہ ص 36)

یہ جاننے كے بعد كہ شیطان انسان كو ہر طرح سے بہكا سكتا ہے، كوئی تو راستہ ہو جو انسان كو كچھ امید دلائے كہ یہ عمل كرنے سے ہم شیطان كے فریب سے نجات حاصل كر سكتے ہیں۔ كتابوں میں دعائیں اور اعمال كئی ہیں مگر اس مضمون كو زیادہ طول نہ دیتے ہوئے چند ایك كا ذكر كرتے ہیں۔

1۔       اگر  ہمارا كوئی دشمن ہو اور ہم اس سے خوفزدہ ہوں تو ایسے كسی شخص كا سہارا تلاش كرتے ہیں جو ہمارے دشمن سے زیادہ قوی و بہادر ہو۔ اسی طرح اگر ہمیں شیطان سے نجات حاصل كرنی ہے یا اس كے فریب سے نجات حاصل كرنی ہے تو ایسے كا سہارا لینا ہوگا جو شیطان سے زیادہ قوی و طاقتور ہو۔ اور ایسا چہاردہ معصومین علیہم السلام كے علاوہ كوئی نہیں ہے۔ ہمیں چاہئے كہ ہم دن شروع ہوتے ہی اپنے آپ كو حضرت ولی عصر عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف كے سپرد كر دیں۔ ان سے التجا كریں كہ وہ ہمیں شیطان كے وسوسوں سے امان میں ركھیں۔

2۔       مفاتیح الجنان میں شیخ عباس قمی، ہر نماز كی مخصوص تعقیبات میں فجر كی تعقیبات میں لكھتے ہیں كہ ابن بابویہ  نے صحیح اور معتبر اسناد كے ساتھ حضرت امیر المومنین علیہ السلام سے روایت كی ہے كہ جو شخص نماز فجر كے بعد گیارہ مرتبہ سورۃ قُلْ ہُوَ اللہُ اَحَدٌ پڑھے تو شیطان كی چاہت كے بر خلاف  اس دن میں اس كا كوئی گناہ نہیں لكھا جائے گا۔ بلد الامین میں حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت ہے كہ جو شخص روزانہ دس مرتبہ  سورۃقُلْ ہُوَ اللہُ اَحَدٌپڑھے تو اس دن اس كے گناہ نہیں لكھے جائیں گے ہر چند كہ شیطان اس بارے میں كتنی ہی كوشش كرے۔

3۔ سید ابن طاؤسنے معتبر سند كے ساتھ امام علی رضا علیہ السلام سے روایت كی ہے كہ جو شخص تماز فجر كے بعد سو مرتبہ یہ پڑھے: بِسْمِ اللہِ الرَّحْمنِ الرَّحِیْمِ لاَ حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللہِ العَلِیِّ الْعَظِیْمِ


تو اللہ تعالی كے اسم اعظم كے اتنا قریب پہونچ جائے گا كہ آنكھ كی سیاہی اس كی سفیدی كے قریب نہیں ہے۔ معتبر اسناد كے ساتھ امام جعفر صادق علیہ السلام اور امام موسیٰ كاظم علیہ السلام سے منقول ہے كہ جو شخص فجر اور مغرب كی نماز كے بعد كسی سے بات كرنے اور اپنی جگہ سے حركت كرنے سے پہلے یہ دعا ستّر مرتبہ پڑھے تو ستّر قسم كی بلائیں اس سے دور ہو جائیں گی، جن میں كم سے كم یہ ہے كہ وہ برص، جذام، شر شیطان اور شر حاكم سے محفوظ رہے گا۔ بعض روایات میں اسے پڑھنے كی تعداد تین مرتبہ اور بعض میں دس مرتبہ بتائی گئی ہے گو یا كم سے كم تین مرتبہ اور زیادہ سے زیادہ سو(100)  مرتبہ ہے تاہم جتنا زیادہ مرتبہ پڑھے اتنا زیادہ ثواب حاصل كرے گا۔

No comments:

Post a Comment